کیا واقعی پپیتے کے پتوں سے ڈینگی کا علاج ممکن ہے؟ جانیئے ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں
ملک بھر میں کورونا وائرس کے بعد اب ڈینگی نے بھی اپنے پنجے گاڑھ لئے ہیں جس کی وجہ سے تمام صوبوں میں ہزاروں لوگ ڈینگی کا شکار ہو رہے ہیں اور دن بہ دن کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، جبکہ کئی افراد اس مہلک بخار کی وجہ سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ایسی صورتحال میں جہاں دواؤں کے زریعے اس بخار پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں یہ بات بھی کافی مقبول ہے کہ اگر کسی کو ڈینگی بخار ہو تو اسے پپیتے کے پتے پیس کا اس کا رس پلایا جائے اور پپیتے کے پتوں کا قہوہ بنا کر مستقل استعمال کروایا جائے۔
کیونکہ لوگوں کی اکثریت کا ماننا ہے کہ پپیتے کے پتوں کا جوس یا رس ڈینگی بخار میں مبتلا افراد کے خون میں پلیٹلیٹس بڑھانے کا سبب بنتا ہے اور اس سے بخار میں کمی ممکن ہے۔
مگر کیا واقعی پپیتے کے پتوں سے ڈینگی کا علاج ممکن ہے؟ ڈاکٹرز کی جانب سے اب تک پپیتے کے پتوں کا جوس پلانے سے ڈینگی بخار میں کمی یا پلیٹلیٹس بننے کی کوئی سائنسی توجیح سامنے نہیں آئی۔
تحقیق اس حوالے سے کیا کہتی ہے؟
دی ایشین پیسیفک جرنل آف ٹراپیکل بائیو میڈیسن میں 2011 میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق پپیتے کے پتوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو کہ ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے جسم میں ڈینگی وائرس کی افزائش کو روک دیتے ہیں۔
یہ تحقیق پاکستانی محققین کی جانب سے کی گئی جو کہ امریکی جرائد میں بھی شائع ہوئی اس تحقیق کو انجام دینے والے پاکستانی بائیو ٹیکنالوجی کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پپیتے کے پتوں میں ایسے کئی اجزا موجود ہیں جو کہ ڈینگی سے متاثرہ فرد کے جسم اور خون میں ڈینگی وائرس کی افزائش کو روک دیتے ہیں جس کے نتیجے میں خون میں پلیٹلیٹس کی تعداد بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خیال غلط ہے کہ پپیتے کے پتوں سے پلیٹلیٹس بڑھتے ہیں البتہ پپیتے کے پتوں سے جسم میں ڈینگی کی افزائش رُک جاتی ہے جس کے نتیجے میں پلیٹلیٹس ایک مرتبہ پھر سے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور پپیتے کے پتوں کے استعمال سے متاثرہ مریض کی قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے مریض کی طبعیت میں بہتری آتی ہے۔
تاہم ان تمام باتوں سے یہ بات ثابت ہوئی کہ پپیتے کے پتوں کا رس ڈینگی کے مریض کو باقاعدگی سے پلانے سے ڈینگی کا علاج ممکن ہے البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ پپیتے کے پتوں سے ڈینگی کی ادویات تیار کی جا سکیں۔